بس یہی شام و سحر میں نے دعا مانگی ہے
اے میرے مولا مجھے نیند نہیں آتی ہے
کربلا جانے کی حسرت مجھے تڑپاتی ہے۔
ہاتھ یہ کہہ کے دعا کے لیئے پھیلاؤں میں
کربلا جانے سے پہلے ہی نا مرجاؤں میں
۱- کاش عباس میرے دل کی صدا کو سن لے
موت آئے تو حسین ابن علی کے در پے
روضئہِ سیدِ والا میں جگہ پاؤں میں
کربلا جانے سے پہلے ہی نا مرجاؤں میں
۲- سب کی سوئی ہوئی تقدیر جگانے والے
اپنے یعقوب کو یوسف سے ملانے والے
کتنا بے چین ہوں کیسے تجھے سمجھاؤں میں
کربلا جانے سے پہلے ہی نا مرجاؤں میں
۳- میں نے دیکھا ہی نہیں آپ کا روضہ مولا
فائدہ کیا ہے بتائیں تو میری آنکھوں کا
دل تڑپتا ہے میرا کسطرح بہلاؤں میں
کربلا جانے سے پہلے ہی نا مرجاؤں میں
۴- سائے میں بیٹھ کے روتا ہوں علم کے اکثر
قیدخانے کی طرح لگنے لگا ہے اب گھر
کیسے آئیگا یقین کس کی قسم کھاؤں میں
کربلا جانے سے پہلے ہی نا مرجاؤں میں
۵- آپ چاہیں تو پلٹ آتا ہے سورج مولا
آپ کی بات کبھی رد نہیں کرتا ہے خدا
آپ چاہیں تو بس اک پل میں چلا آؤں میں
کربلا جانے سے پہلے ہی نا مرجاؤں میں
۶- یہ عریضہ ہے لکھا ابنِ مظاہر کے حضور
نام ازلان کا زواروں میں لکھیئے گا ضرور
پھر مسلسل یہی جملہ نہیں دھراؤں میں
Comments
Post a Comment